ریاستی حکومت نے تحقیقات کا حکم جاری کیا، عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ کھڈسے معاملے کو لے کر غلط بیانی سے کام کررہے ہیں ، اپوزیشن پارٹی نے استعفے کا مطالبہ کیا
انڈرورلڈ اور سیاست کے ناپاک رشتوں میں پاکستان سے آئے ایک فون کال نے ہاہاکار مچا دیا ہے۔مہاراشٹر حکومت میں وزیر ایکناتھ كھڈسے کی انڈرورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم سے فون پر بات کرنے کی خبر کے بعد ریاستی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یہ فون کراچی میں داؤد کے گھر سے وزیر کے موبائل پر آیا تھا۔ تاہم، كھڈسے نے کہا ہے کہ انہوں نے کبھی داؤد سے بات ہی نہیں کی۔ عام آدمی پارٹی نے ایکناتھ كھڈسے کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ آپ لیڈر پریتی شرما نے کہا 'كھڈسے معاملے کو لے کر غلط بیانی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جس فون نمبر کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ بند ہے لیکن AAP کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ جو فون نمبر دیا گیا ہے اس کا مسلسل بل ادا کیا جا رہا ہے۔ ' پریتی شرما نے كھڈسے سے فوری طور پر استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ساتھ ہی پریتی شرما نے جلگاوں کے ایس پی پر کیس کی تحقیقات کو بھٹکانے کا الزام لگایا ہے۔ 'آج تک کو ملے دستاویزات سے صاف ہے کہ كھڈسے کی فون کالز کی جانچ کی جائے گی۔ 'انڈیا ٹوڈے نے کچھ دن پہلے ہی یہ خبر شائع کی تھی کہ داؤد
ابراہیم کی بین الاقوامی کال لسٹ میں سب سے زیادہ بار ڈائل کئے گئے نمبروںمیں مہاراشٹر کے ایک سینئر لیڈر کا نام بھی شامل ہے۔ وڈودرا کے ایک ایتھل ہیکر بھانگلے نے داؤد ابراہیم کی بیوی مہ جبین شیخ کے نام پر رجسٹرڈ چار فون نمبر کی کال ڈٹیل کی ریکارڈ نگ انڈیا ٹوڈے کو دی تھی، اس ڈٹیل میں ایک نمبر مہاراشٹر حکومت میں وزیر ایکناتھ كھڈسے کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد عام آدمی پارٹی کی مہاراشٹر یونٹ اور این سی پی نے كھڈسے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے. سیاسی جماعتوں نے كھڈسے کا استعفی بھی مانگا ہے۔وہیں حکومت کی جانب سے اس معاملے میں فی الحال کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ایکناتھ كھڈسے نے اعتراف کیا ہے کہ سامنے آیا موبائل نمبر ان کے نام سے رجسٹرڈ ہے۔ اس کے باوجود انہوں نے داؤد سے کسی بھی طرح کی بات چیت سے انکار کیا ہے۔ یہی نہیں انہوں نے داؤد کے اہل خانہ میں بھی کسی سے کوئی بات کرنے سے انکار کیا۔ كھڈسے نے کہا کہ ڈان کے نمبر سے انہیں کیوں فون لگایا یہ ان کو نہیں معلوم، لیکن تحقیقات سے سب سامنے آ جائے گا۔اس سے پہلے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے داؤد اور اس کے اہل خانہ کے نام پر رجسٹرڈ چار فون نمبرس سے ملک میں آنے والے کالز کو مانیٹر کیا تھا۔